کیا واقعی مہنگائی کم ہو گئی ہے؟ حقیقت آسان زبان میں!

HomeBusiness

کیا واقعی مہنگائی کم ہو گئی ہے؟ حقیقت آسان زبان میں!

my-portfolio

حکومت کہتی ہے کہ مہنگائی 38 فیصد سے کم ہو کر 1.5 فیصد رہ گئی ہے، لیکن عوام کو ریلیف کیوں محسوس نہیں ہو رہا؟ اس مضمون میں ہم آسان اُردو میں سمجھاتے ہیں کہ مہنگائی اور مہنگائی کی شرح میں کیا فرق ہوتا ہے، اور عام آدمی کی زندگی پر اس کا کیا اثر پڑتا ہے۔ ساتھ ہی ہم حکومت اور اسٹیٹ بینک کو مالیاتی شعور عام کرنے کے لیے عملی تجاویز بھی دیتے ہیں۔

الحاد سے خدا کے وجود تک: فلسفی انتھونی فلو کی شاکنگ تبدیلی
کاروباری برادری ریاست اور اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے
جناح اسپتال کراچی میں ینگ ڈاکٹروں کا احتجاج

عوام کی بڑی الجھن: مہنگائی کم ہوئی یا نہیں؟

پاکستان میں ہر دوسرا شخص پریشان ہے اور پوچھتا ہے:
"اگر حکومت کہتی ہے کہ مہنگائی کم ہو گئی ہے تو چیزیں سستی کیوں نہیں ہو رہیں؟”

حکومت اور اسٹیٹ بینک پاکستان کا دعویٰ ہے کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 1.5 فیصد رہ گئی ہے۔
لیکن عام آدمی کے لیے آٹا، دودھ، بجلی، دوا، پیٹرول — سب کچھ ویسے ہی مہنگا ہے یا مزید مہنگا ہو گیا ہے۔

تو اصل حقیقت کیا ہے؟
کیا واقعی مہنگائی کم ہوئی ہے، یا صرف نمبروں کا کھیل ہے؟


مہنگائی اور مہنگائی کی شرح — دونوں ایک نہیں ہیں

یہ بات ایک سادہ مثال سے سمجھتے ہیں:

چائے کے کپ کی مثال:

  • 2023 میں چائے کا ایک کپ 100 روپے کا تھا۔
  • 2024 میں وہی کپ 138 روپے کا ہو گیا — یعنی 38 فیصد مہنگائی۔

اب 2025 میں اگر وہی کپ 140 روپے کا ہو جائے:

  • چائے اب بھی مہنگی ہوئی — یعنی قیمت بڑھی ہے، کم نہیں ہوئی۔
  • لیکن اب صرف 2 روپے کا اضافہ ہوا — یعنی 1.5 فیصد کا اضافہ۔

تو جب حکومت کہتی ہے کہ "مہنگائی کم ہو گئی ہے”،
وہ اصل میں کہتی ہے کہ مہنگائی بڑھنے کی رفتار کم ہو گئی ہے، خود مہنگائی نہیں۔

📌 آسان الفاظ میں فرق سمجھیں:

اصطلاحمطلبمثال
مہنگائی (Inflation)قیمتوں میں اضافہچائے 100 سے 138 روپے ہو گئی
مہنگائی کی شرح (Rate of Inflation)قیمتیں کتنی تیزی سے بڑھ رہی ہیںپہلے 38٪، اب صرف 1.5٪ اضافہ

یعنی:

  • مہنگائی اب بھی موجود ہے (چیزیں اب بھی مہنگی ہو رہی ہیں)
  • لیکن ان کی قیمتیں بڑھنے کی رفتار کم ہو گئی ہے

عوام کیوں کنفیوز ہیں؟

کیونکہ جب حکومت کہتی ہے "مہنگائی کم ہو گئی ہے”
تو لوگ سمجھتے ہیں کہ "چیزیں سستی ہو گئی ہوں گی” — حالانکہ وہ اب بھی مہنگی ہیں!

یہ بلکل ایسے ہے جیسے:

  • ایک گاڑی 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے جا رہی ہو
  • اب وہ 30 کلومیٹر فی گھنٹہ پر چل رہی ہے
  • مگر گاڑی اب بھی آگے جا رہی ہے، رکی نہیں!

اسی طرح قیمتیں بھی اب بھی اوپر جا رہی ہیں، بس آہستہ آہستہ۔

حکومت اور اسٹیٹ بینک پاکستان کے لیے مشورہ

1. نمبروں کا کھیل بند کریں

عوام گراف اور فیصد نہیں سمجھتے۔ سادہ زبان میں سچ بولیں:

"قیمتیں اب بھی زیادہ ہیں، بس ان کے بڑھنے کی رفتار کم ہوئی ہے۔”

2. مالیاتی شعور (Financial Literacy) کی مہم چلائیں

ملک بھر میں ایک بڑی آگاہی مہم شروع کریں تاکہ عوام کو سمجھایا جا سکے:

  • ٹی وی اور یوٹیوب پر اشتہارات
  • خبروں میں روزانہ ایک آسان اقتصادی اصطلاح کی وضاحت
  • سوشل میڈیا پر مختصر ویڈیوز اور گرافکس
  • سکولز کے نصاب میں بنیادی معاشی تعلیم شامل کریں

3. سرکاری و نجی میڈیا کو ساتھ شامل کریں

بینک، این جی اوز، ڈیجیٹل میڈیا، اور تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر ایک ایسی مہم چلائیں جو ہر گھر تک پہنچے۔

آخری بات: مہنگائی اب بھی ہے — صرف اس کی رفتار کم ہوئی ہے

جب تک روٹی، دوا، بجلی اور ایندھن مہنگے ہیں،
مہنگائی عوام کے لیے ایک حقیقت ہے — نہ کہ صرف کوئی گراف یا نمبر۔

حکومت اور اداروں کو چاہیے کہ وہ:

  • صرف اعداد و شمار کا سہارا لینے کے بجائے
  • سچ اور آسان زبان میں حقیقت عوام تک پہنچائیں
  • اور لوگوں کو مالی شعور دیں، تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے

Rehan Hyder

ریحان حیدر ایک ڈیجیٹل میڈیا ایکسپرٹ، ٹرینر، اور عوامی آگاہی کے کیمپینز چلانے والے تربیت کار ہیں جو پاکستان میں معاشی اور ڈیجیٹل شعور عام کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

COMMENTS

WORDPRESS: 0
DISQUS: 0