جناح اسپتال کراچی میں ینگ ڈاکٹروں کا احتجاج

HomeHeathHealth Care

جناح اسپتال کراچی میں ینگ ڈاکٹروں کا احتجاج

ڈاکٹر یاسین کے تبادلے کے خلاف او پی ڈی اور الیکٹیو آپریشن تھیٹرز بند

my-portfolio

جناح اسپتال کراچی میں ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر طبی عملے نے ڈاکٹر یاسین کے تبادلے اور اسپتال میں بڑھتے ہوئے تشدد کے خلاف بھرپور احتجاج کیا۔ او پی ڈی اور الیکٹیو آپریشن تھیٹرز بند کر دیے گئے۔ وائی ڈی اے نے سات اہم مطالبات پیش کیے اور اعلان کیا کہ تحریری احکامات کے بغیر احتجاج ختم نہیں ہوگا۔

آپ کے ستارے – آج کا دن کیسا گزرے گا؟
سندھ کے سرکاری ملازمین نے بجٹ 2025-26 مسترد کر دیا، 30 جون کو کراچی پریس کلب پر احتجاج کا اعلان
آپ کا دن کیسا گزرے گا؟ ستاروں کی زبانی آج کی کہانی!

کراچی : جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں آج ڈاکٹروں، نرسوں، پیرامیڈیکل اسٹاف اور فزیوتھراپسٹ نے بھرپور احتجاج کیا۔ احتجاج کا مقصد اسپتالوں میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات، اور حالیہ آئی سی یو میں پیش آنے والے واقعے کے بعد ڈاکٹر یاسین کے "غیر منصفانہ” تبادلے کے خلاف آواز اٹھانا تھا۔

اس پرزور احتجاج کے دوران او پی ڈیز اور الیکٹیو او ٹی مکمل طور پر بند کر دی گئیں، جس سے اسپتال کی معمول کی سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئیں۔

وائی ڈی اے جے پی ایم سی کے مطالبات

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) جے پی ایم سی کی جانب سے سات اہم مطالبات پیش کیے گئے ہیں:

  1. ڈاکٹر کے خلاف جھوٹے ایف آئی آر کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور اس کا چوری شدہ سامان واپس کیا جائے۔
  2. آئی سی یو واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے ملازمت سے برطرف کیا جائے۔
  3. ڈاکٹر یاسین کا تبادلہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔
  4. آئی جی سندھ کی جانب سے باضابطہ حکم نامہ جاری کیا جائے کہ کسی بھی ڈاکٹر کے خلاف ایف آئی آر سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی انکوائری کے بغیر درج نہ کی جائے۔
  5. ہیلتھ کیئر سیکیورٹی بل اور ایک مریض، ایک تیماردار کی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔
  6. آئی سی یو میں بستروں اور عملے میں اضافہ کیا جائے اور کنسلٹیشن سسٹم کو مرکزی بنایا جائے۔
  7. واقعے میں ملوث ریٹائرڈ کرنل (سیکیورٹی انچارج) اور پی اے ایف ایف کے عملے کو برطرف کیا جائے۔

تحریری یقین دہانی تک احتجاج جاری رہے گا

احتجاج کے بعد سیکریٹری صحت نے مظاہرین کو تمام مطالبات تسلیم کرنے کی زبانی یقین دہانی کروائی، لیکن وائی ڈی اے کا کہنا ہے کہ جب تک باقاعدہ تحریری احکامات جاری نہیں ہوتے، احتجاج جاری رہے گا۔

"یہ صرف ڈاکٹر یاسین کا مسئلہ نہیں، بلکہ پورے میڈیکل اسٹاف کی عزت، حفاظت اور حقوق کا سوال ہے”، وائی ڈی اے کے ترجمان نے کہا۔ "ڈاکٹروں کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔”

عوامی خدمت متاثر

او پی ڈی اور الیکٹیو سرجری کی بندش سے مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، مگر ڈاکٹروں کا مؤقف ہے کہ یہ قدم اسپتالوں میں بڑھتے ہوئے تشدد اور غیر محفوظ ماحول کے خلاف ایک مجبور احتجاج ہے۔

حکومت فوری اقدامات کرے، وائی ڈی اے کا مطالبہ

اس احتجاج نے صحت کے شعبے میں سیکیورٹی اصلاحات، ڈاکٹروں کے تحفظ اور اسپتالوں میں تشدد کے واقعات کے خلاف سنجیدہ گفتگو کو جنم دیا ہے۔

اگر فوری طور پر تحریری اقدامات نہ کیے گئے تو کراچی سمیت ملک بھر کے ڈاکٹروں کی جانب سے مزید مظاہروں کا خدشہ ہے۔

COMMENTS

WORDPRESS: 0
DISQUS: