سندھ میں احتجاجی مظاہرے اور روڈ بلاکس نے کاروباری سرگرمیاں روک دیں، خالد تواب نے وزیراعظم سے فوری کارروائی کی اپیل کر دی۔
کراچی : کاروباری برادری نے سندھ میں جاری احتجاجی مظاہروں اور سڑکوں کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیرِاعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اقدامات کریں تاکہ ملک کی اقتصادی سرگرمیوں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے ریجنل چیئرمین خالد تواب نے کہا ہے کہ سندھ میں وکلاء اور سیاسی کارکنوں کے احتجاج نے کاروباری سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، خاص طور پر کراچی سے ملک کے دیگر حصوں کو جانے والی ایندھن کی فراہمی رک گئی ہے، جس سے شدید قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
"صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے، اگر بروقت حل نہ نکالا گیا تو ہماری درآمدات اور برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی۔ ہم وزیرِاعظم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فوری مداخلت کریں اور سندھ میں سڑکوں کی بندش کے دوران آئل ٹینکرز اور کارگو کی روانی کو ممکن بنائیں،” خالد تواب نے کہا۔
ذرائع کے مطابق، اس وقت تقریباً 800 آئل ٹینکرز مختلف شاہراہوں پر پھنسے ہوئے ہیں، جو نہ صرف سندھ بلکہ ملک کے شمالی حصوں میں بھی ایندھن کی ترسیل میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
کراچی کی سڑکوں کی بندش سے ملکی معیشت کو شدید خطرہ
کراچی، جو پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی مرکز اور بندرگاہوں کا مرکز ہے، وہاں سے اشیاء کی نقل و حمل رکنے سے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ بزنس کمیونٹی نے خبردار کیا ہے کہ اگر صورتحال فوری طور پر قابو میں نہ آئی تو درآمدات، برآمدات، اور صنعتی پیداوار سب متاثر ہوں گی۔
خالد تواب نے سندھ حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر انتظامیہ کو ہدایت دے کر پھنسے ہوئے آئل ٹینکرز اور دیگر مال بردار گاڑیوں کو محفوظ راستہ فراہم کرے۔
"ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری ہدایات جاری کرے اور پورے سندھ میں آئل ٹینکرز کی سیکیورٹی اور آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنائے،” انہوں نے مزید کہا۔
ایندھن کی قلت اور معیشت پر دباؤ
تاجر رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ احتجاج اور سڑکوں کی بندش کے نتیجے میں اگر جلد اقدامات نہ کیے گئے تو ملک بھر میں ایندھن کی قلت، ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں اضافہ، صنعتوں کی بندش، اور مجموعی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
خالد تواب نے زور دیا کہ آئینی حق کے طور پر احتجاج ضرور کیا جا سکتا ہے، مگر اس کی آڑ میں معاشی سرگرمیوں کو مفلوج کرنا اور عوامی ضروریات کی ترسیل روکنا خطرناک ہے۔
یو بی جی کی جانب سے وزیراعظم پاکستان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں، احتجاج کرنے والوں سے مذاکرات کریں، اور اس دوران اہم تجارتی راستوں کو کھلا رکھنے کے اقدامات کریں تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔




COMMENTS